Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

اپنی طرف سے پوری کوشش بعد توکل علی اللہ کہنا اچھا ہوتا ہے

بابری مسجد انہدام کی تلخ یادیں اور ہمارا مثبت اقدام مدافعت.

اپنی طرف سے پوری کوشش بعد توکل علی اللہ کہنا اچھا ہوتا ہے

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

”اللہ تعالیٰ کہتا ہے:- میں اپنے بندے کے،مجھ پرگمان کےمطابق اسکے ساتھ ہوتا ہوں” سنن ترمذی 3603

دنیوی امور چلانے کا اللہ رب العزت کا ایک خود کار نظام ہے جس میں بغیر تفاوت مذہب ملت جو بھی حصول دنیا کے لئے، جتنی سنجیدگی کے ساتھ، جتنی زیادہ محنت کرتا پایا جاتا ہے، اللہ اس بندے کو اسی کی کوششوں کے اعتبار، اس کے ھدف مطابق، اس کے لئے حصول دنیا آسان بنا دیتے ہیں۔ صدیوں سے اپنے مختلف المذہبی آثاث عالم بھر میں مشہور آسمانی ویدک سناتن دھرمی گنگا جمنی بھارت میں اسکی معشیت کو ہزار حیلے بہانوں سے لوٹتے والے بنیہ ذہنیت گجراتیوں کے ہاتھوں سابقہ گیارہ سال سے زمام حکومت ھند رہتے، ان گجراتی بنیوں نے لوٹ و کھسوٹ کے نت نئے پیمانے و طریقے جہاں وضع و رائج کئے ہیں اس کی مثال ہزاروں سالہ گنگا جمنی بھارت کی تاریخ میں نہیں ملتی ہے۔

ان گیارہ سالہ سنگھی رام راجیہ میں بھارتیہ ریسورسز من سلوی کو لوٹتے لوٹتے یہ گجراتی بنئے 140 کروڑ دیش واسیوں کی برسوں جمع پونجی کو بھی لوٹنے کا خاص ہنر رکھتے ہیں بڑی مچھلی کو پکڑنے چھوٹی زندہ مچھلی کانٹے سے لگائے سمندر میں ڈالے جیسا انہی گجراتیوں کے زمام حکومت سنگھی رام راجیہ میں، بنا محنت و مشقت کروڑوں کمانے کا آس و بھروسہ علی الاعلان میڈیا مادھیم دیش کے صاحب اقتدار شخصیات ہی کے ویڈیو افلام اشتہار بازی سے، 140 کروڑ دیش واسیوں کی جمع پونجی کو لوٹتے پس منظر میں، الیکشن کمشنر گیانیش جی گو شمالی ھند آگرہ کے جنمے ہیں لیکن گجراتی بنئے تڑی پار مشہور امیت شاہ کے ہاتھوں تربیت پائے،اپنےادبدھ گیان سے، بہار ووٹوں کا ڈیجیٹل ایریسٹ کرتے ہوئے،اپنے مسلم دشمن ذہنیت گرو مودی شاہ والے گجراتی پونجی پتیوں کو، دیش کے ریسورسز لوٹنے کا ایک اور موقع دے دیا ہے۔ کیا 140 کروڑ جنتا والی عالم کی سب سے بڑی سیکیولر جمہوریت ہم دو ہمارے دو والے گجراتیوں کے سامنے نپونسک ہوچکی ہے

کہ ان کے سامنے کھلے لوٹ و کھسوٹ عوامی ووٹ ڈکیتی کئے، عوامی آراء کے خلاف انکے دھتکارے لٹیروں ہی کو ان کے رہبر و لیڈر کے طور ان پر نفاذ کیا جانا، وہ کیا خاموشی سے برداشت بھی کریں گے؟ اپنے نمک ستیہ گرہ اور ڈانڈی مارچ، پر آمن احتجاج ہی سے نصف عالم پرحکمرانی کررہے انگرئزوں کو دیش سے باہربھاگنے مجبور کرنے والے اعلی تعلیم یافتہ ہو یاکہ، مزدور پیشہ بہاری ببوا انہی انگرئزوں کے اس وقت تلوے چاٹنے والے ھندو مہاسبھائیوں کی آج کی اولاد،ان گندمی سنگھی گجراتیوں کے اشاروں پر رقص کرتے کیا پائے جائینگے؟ 

سو سالہ آرایس ایس بے جے پی سنگھی دلت مسلم منافرتی پارٹی، عالم کی سب سے بڑی جمہوریت پر لاشرکت غیرے قابض رہنے کے باوجود وہ بھی انکے اثاث پونجی پتی نواز نازی ہٹلری اوصول مطابق، ہم دو ہمارے دو جیسے اور کچھ پر منحصر چند گجراتی ہی عالم کی سب سے بڑی جمہوریت ریسورسز کے من و سلوی لوٹنے ہی میں جہاں مست مصروف ہیں، وہیں وہ اب تک بھارتیہ ریسورسز کو لوٹ لوٹ ہزاروں کروڑ بقدر جمع کرلینے کے باوجود، مطمئن ہو بیٹھے نہیں بالکہ بھارتیہ معشیت کو لوٹنے بھارت پر اپنی سنگھی منافرتی زمام حکومت کو حیات دوام بخشنے مسلسل محنت و مشقت میں لگے ہوئے ہیں۔

سنگھی بے جے پی کے لئے ایک ماتر ایجنڈا اقتدار پر بنے رہنا ہوتا ہے اپنے اس ٹارگیٹ حصول کے لئے صدا کے اپنے دشمنوں سے بھی ہاتھ ملاتے پس و پیش کرتے نہیں پائے جاتے ہیں، کل تک وہ جن کے خلاف رطب اللسان پائے جاتے تھے اقتدار حصول کے لئے انکے گلے ملنے سے بھی نہیں چوکتے ہیں بمقابلہ اس سنگھی پارٹیوں کے آل انڈیا کانگریس سمیت آرجے ڈی جیسی نام نہاد سیکیولر پارٹیاں اوصول پرستی والے اپنے جھوٹے بھرم کو صدا پالے رکھے اپنے دوستوں کو دشمن بنائے رکھنے میں صدا آگے پائے جاتے ہیں۔

یہ وہی کانگرئس پارٹی ہے جو حیدر آباد ضمنی انتخاب میں اسدالدین اویسی کی مدد کی خواستگار پائی جاتی ہے اور اسدالدین اویسی کی مدد سے وہ ضمنی انتخاب جیتنے کے باوجود، انہی ایام بہار انتخاب بی جے پی کو شکست فاش دینے والے اپنے ھدف کے خلاف، اے آئی ایم آئی کےخلاف مغلظات بکتے انکی شبیہ بگاڑنے، اپنے عوامی مقبول شاعروں کو بہار میں اتارتی ہے کیا ایسی دوہری غلط پالیسیز سے اپنے دشمن بی جے پی کو ہرایا جانا ممکن بھی ہے ؟
انتخابی ھدف حصول کے لئے، کروڑوں آر ایس ایس کیڈر بیس ورکروں کے پاس 140 کروڑ دیش کے عوام میں سے آفیشل ووٹرلسٹ کے اعتبار 96.88 کروڑ ووٹروں کی تمام تر تفصیل، بی جے پی پنہ ورکروں کے پاس پہلے سے موجود ہے کہ کون ووٹر پڑھا لکھا؟ کون غیر تعلیم یافتہ؟ اور کس کس پارٹی سے منسلک ہے؟

اسی معلومات کے چلتے نہ صرف اپوزیشن کو چاروں خانے چٹ کرانے کے، بالکہ اپوزیش گانگریس آرجے ڈی ، سماج وادی پارٹی کو وجود ہی سے ختم کرنے کی نئی نئی ترکیبیں وقت وقت کے ساتھ متعارف کی جاتی رہی ہیں۔بی جے پی شروع ہی سے صرف دو پارٹی نظریات کی حامی رہی ہے۔ مضبوط سنگھی بے جے پی کے سامنے کمزور تر کانگریس، جسے وہ اپنی پوری محنت سے شکشت فاش دئیے، صدا اقتدار سے چمٹی اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہوتی ہے اسی لئے وہ مختلف صوبوں والی مقامی سیاسی جماعتوں سے ہاتھ ملائے وقتی فائیدہ اٹھائے ان ریاستوں کے ایوان اقتدار تک رسائی حاصل توکرتی ہے

اور چھوٹی سیاسی پارٹیوں کو گلے لگائے اپنا کام نکلنے پر اسے توڑے ان کا وجود ہی ختم کرنےکے درپےپائی جاتی ہے۔ اڑیسہ میں برجو جنتادل مہاراشترا میں شیوسینا کےزوال ہزیری کے لئے صرف اور صرف سنگھی بی جے پی ذمہ دار ہے۔ کسی بھی طریق انتخابی دنگل جیتنے ہی کے لئے، مسلم اقلیتی ڈر کو اکثریتی سناتن دھرمیوں کے ذہنوں میں بٹھائے، انہیں بلیک میل کئےجاتے، انکے ووٹ پر قبضہ جمانے ہی کی نیت سے، وشال بھارت میں بنگلہ دیشی مسلمانوں کےگھس پیٹئے بن آئے، ووٹر لسٹ میں اندراج کروائے

فرضی ووٹروں کو ووٹ لسٹ سے باہر نکالنے کےنام و بہانے سے الیکشن کمیشن نے “ایس آئی آر” کے طور جو گجراتی سنگھی اسکیم متعارف کروائی ہے جس کی رو سے الیکشن کمیشن اپنی صوابدید پر، ووٹر لسٹ میں پہلے سے موجود رہے، اپوزیش کو ووٹ دینے والے، لاکھوں ووٹروں کو، بغیر نوٹس دئیے ووٹر لسٹ سے بیک جنبش قلم نکال باہر کئے انہیں ووٹ دینے کے حق سے جہاں محروم کرنا ہوتا ہے،وہیں بغیر پتے والے، سنگھی فرضی لاکھوں ووٹروں کو مختلف حلقہ کے ووٹر لسٹ میں داخل کئے، سنگھی یوا ووٹروں کو یکے بعد دیگرے کئی کئی حلقوں کے سنگھی امیدواروں کوفرضی ووٹ کرانے کے مواقع دئیے،

ان سنگھی امیدواروں کی فرضی جیت پکی کروانے کے بندوبست کروائے جاتے ہیں۔ سنگھی لیڈران صرف اسی پر اکتفا نہیں کرتے بالکہ3کروڑ 51 لاکھ بہاری ووٹروں میں سے 1کروڑ 40 لاکھ بہاری مھیلاؤں کے بنک کھاتوں میں انتخابی ضابطے کے خلاف جاتے ہوئے، دس دس ہزار روپئیے جمع کروائے، اپنی اس “ایس آئی آر” ھیرا پھیری والی جیت کو جائز و قبول ذہن کروانے کی کوشش جہاں کی جاتی ہے۔ تو دوسری طرف صاحب اقتدار سنگھی ٹولہ کسی بھی جائز ناجائز طریق اقتدار میں بنے رہنے کے لئے مختلف الجہتی کوشش کرتے پائے جاتے ہیں، وہیں، آل انڈیا کانگریس سابقہ 11سالوں سے مسلسل ایوان اقتدار سے، بے دخل کئے جانے کے باوجود اور آرجے ڈی سابقہ بیس ایک سال سے اقتدار سے دور رکھے جانے کے باوجود، اپنی بقاء کی جنگ لڑتے ہوئے بھی اتنی محنت و مشقت کر نہیں رہے ہیں

جتنی کہ ان سے متقاضی ہے۔ بالکہ الٹے، پتہ نہیں کیوں؟ غیر ضروری خود اعتمادی کےچلتے، غلطی پر غلطی کئے جاتے، اپنی لغزشوں سے دشمن بھارت سنگھی پارٹیوں کے لئے، انکی ممکنہ شکست کو جیت میں بدلنے والی لغزشیں کئے جارہے ہیں۔ سابقہ دو دہے سے حیدر آباد کے اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم اے کو، بی جے پی بی ٹیم سمجھتے اور کہتے ہوئے بھی، اب کی بہار انتخاب میں، سبھی بی جے پی مخالف پارٹیوں کےساتھ گریٹر ایلائنس بنائے، باہم اتفاق سے بی جے پی کو اتفاق و یکجہتی سے شکشت فاش دینے والی حکمت عملی ہی کے طور، اگر تمام کوششوں کے باوجود گریٹر ایلاینس میں آنے سے، اسدالدین اویسی انکاری ہوتے ہیں تو، کسی نہ کسی صورت اے آئی ایم آئی کو گریٹر ایلائنس میں لائے اپوزیشن کے ووٹ متحد کئے بی جے پی کو شکست فاش دینے کے ایجنڈے پر جہاں عمل پیرائی کی جانی چاہئیے تھی

لیکن عین اس کے مخالف اسدالدین اویسی کی طرف سے خود اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کی کوشش باوجود، اےآئی ایم ائی کو اپوزیشن اتحاد سے باہر رکھے، اوپر سے 14 فیصد والے یادو کو بحیثیت وزیر اعلی نامزد کرنے والی بات سمجھ میں آتی ہے لیکن دو ڈھائی فیصد والے پچھڑی جاتی لیڈر کو نائب وزیر اعلی مشتہر کرتے ہوئے، 18% سے 20% بہاری مسلم ووٹروں کو دانستہ نظر انداز بےعزتی کئے، ایک طرح سے خود اپوزیش اتحاد کو کمزور اور بی جے پی کو مضبوط کرنے کی طرف دانستہ قدم اٹھایاگیا ہے۔

آے آئی ایم آئی کو الگ سے انتخاب لڑنے مجبور کرنے والی آرجے ڈی کانگریس متحدہ محاذ اور انکی طرف داری کرنے والے سائبر میڈیا پترکار حضرات حالیہ بہار انتخاب، خود کی ہار پر واقعتا” حقیقی تجزیہ کرنے کے بجائے، بی جے پی بی ٹیم ہی کے طور کام کئے، اپنے الیکشن کمیشن کے تازہ وضع کردہ بی جے پی کے ایس آئی آر طریقہ کار، عام اندازے کے مطابق پہلے سے ووٹر لسٹ میں موجود اپوزیشن کے کم و بیش 25 لاکھ ووٹر غیر قانونی طور ووٹر لسٹ سے نکالے اوپر سے بغیر پتے والے لاکھوں نئے سنگھی ووٹرس کا ووٹر لسٹ میں اندراج کئے،اب کی بہار انتخاب میں بری طرح سے ہارتی این ڈی اے کو بھاری ووٹوں سے جیت دلوائے جانے پر، بی جے پی میڈیا سیل کی طرف سے این ڈی اے کی جیت اور اپوزیشن اتحاد کی ہار کے سلسلے میں، بی جے پی کی طرف سے بتائے جانے والے نکات پر، اپوزیشن اتحاد کی طرف داری کرنے والا سائبر میڈیا بی، جے پی بی ٹیم ہی کی طرح اہوزیش اتحاد کی حقیقی ہار کے اسباب عوام کے سامنے لانے کے بجائے اویسی کو بدنام کرنے کرانے والے سائبر میڈیا پر موجود پرانے مواد ہی کو سامنے لائے، عوامی ذہن کومتزلزل کرنے والے بی جے پی ایجنڈے ہی پر کام کر رہا ہے

۔ مانا کہ آے آئی ایم آئی کی سیمانچل والی پانچ سیٹوں پر بھاری جیت کے ساتھ دو اور سیٹوں پر کچھ ووٹوں کےفرق سےجیتتے جیتتے شکست سے دوچار ہوچکی ہے۔ ہمیں اس کا بھی اعتراف ہے کہ آے آئی اہم آئی کی وجہ سے مہاگٹھ بندھن نے 6 سیٹیں جہاں ہاری ہیں وہیں این ڈی اے بھی اے آئی ایم کی طرف سے ووٹ کاٹنے کی وجہ تین سیٹیں ہارچکی ہیں۔ یعنی رہاستی سطح کئی بار بی جے پی سے ہاتھ ملائے ریاستی یوپی حکومت چلانےوالی خود ساختہ سیکیولر پارٹی، بی آئس پی کی وجہ سے اب کی بار بہار انتخاب میں مہاگٹھ بندھن 18 سیٹیں ہارتی ہے،لیکن آے آئی ایم ائی کو بی جے پی بی ٹیم کہتے نہیں تھکتے والے کسی بھی نام نہاد سیکیولر نواز کی طرف سے، بی ایس پی کو ووٹ کٹوا پارٹی یا بی جے پی بی ٹیم نہیں کہا جاتا ہے۔ پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی کے بہار انتخاب میں جو چرچے تھے

مسلم ووٹ پر تکیہ کئے پورے بہار انتخاب میں اپنے امیدوار کھڑے کرنے والے جن شکتی امیدواروں میں 236 امیدواروں نے جہاں اپنی ضمانت بھی بچا نہئں پائے ہیں وہیں جن سوراج کی وجہ سے مہاگٹھ بندھن کے بھی 12 امیدوار کی ہار کا سبب بھی جن سوراج پارٹی بنی ہے۔
سب سے اہم جہاں ہر کوئی اپنی سابقہ ہار سے سیکھ لئے اب کے انتخابی دنگل میں حزب مخالف کے اسی طرز وار سے بچتا پایا جاتا ہے لیکن تقریبا” سو سوا سو سالہ سیاسی بصیرت رکھنے والی آل انڈیا کانگریس، مہارآشٹرا اور اڑیسہ میں،بی جےپی کے ہاتھوں اپنی بری ہارکے باوجود، الیکشن کمیشن کے گٹھ جوڑ سے گجرات سنگھی لابی کے ایس آئی آر ( SIR) کے بہانے ووٹر لسٹ میں پہلے سے رہے اپوزیش کے کئی لاکھ ووٹروں کےنام کاٹے جاتے اور اسکی جگہ پر لاکھوں کی تعداد سنگھی فرضی ووٹروں کا ووٹر لسٹ میں نام اندراج کئے جاتے سازشانہ عمل کے بہار انتخاب میں دہرائے جانے والے الیکشن کمیشن کی سازش کا توڑ۔ قبل از وقت نہ کئے جانے ہی کی وجہ سے، اب کی بار بھی کانگرئس و آرجے ڈی کو اتنی بری شکست کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔مہاراشٹرا انتخابی اسی ایس آئی آر سازش کےچلتے 281 رکنی مہاراشٹرا اسمبلی میں بی جے پی اپنے 132 ایم ایل آئیز کو جہاں کامیاب کروائی تھی وہیں،

اصلی شیو سینا کو 21 ایم ایل پر باقی رکھے، شیوسینا کو ٹوڑے شنڈے گروپ کو 57 سیٹوں پر جیت دلواتے ہوئے، اس شیو سینا کے ٹوٹے دھڑے ہی کو اصلی شیو سننا ثابت کرنے یہ گجراتی ٹولا کامیاب رہا ہے اور مہاراشٹرا اسمبلی میں اپنا اچھا کردار نبھانے والی آل انڈیا کانگرئس کو صرف 16 سیٹوں پر محدود کئے اور مہاراشٹرا سیاست کے چانکیہ مشہور شرد پوار کی این سی پی کو توڑ کر پوار ہی کے بھانجے اجیت پوار کو 56 سیٹوں پر کامیاب کرواتے ہوئے پوار کو صرف دس ایم ایل ایز پر ساکت و بے وقعت کئے ایک ہی وار میں مہاراشٹرا کی شیوسینا اور این سی پی کو سیاسی موت جس طرح سے ماردیا گیا تھا

بالکل اسی طرز اب کی بہار انتخاب میں کانگرئس آرجے ڈی کے ساتھ ، ایک وقت کے بی جے پی دست راز، پرشانت کشور کو بھی سیاسی موت مار دیا گیا ہے ۔کیرل کانگریس ٹویٹ کے حساب سے اب کی بہار انتخابی عمل دوران گجراتی سنگھی لابی نے، عموما” غیر جانبدار رہنے والے الیکشن کمیشنر گیانیش کمار کے کندھے پر بندوق رکھے مہاراشٹرا اڑیسہ والا تیز بھدف وہی ایس آر آئی ہتھیار کا استعمال کئے، 243 بہار اسمبلی انتخاب میں 128 اسمبلی حلقوں کی ووٹرلسٹ میں کم و بیس 25 لاکھ آرجے کانگرئس کو ووٹ دینے والے اصلی ووٹ، ووٹر لسٹوں سے بیک جنبش قلم کاٹتے ہوئے اور اس کی جگہ پر فرضی سنگھی ووٹوں کا اندراج کئے جاتے، گینانیش کمار نے ہیومن انٹیلجنس ٹکنولوجی کا استعمال کئے نہ صرف اپوزیشن بالکہ عام جنتا تک کی سوچ سے اوپر اپنے نتائج سے ہر کسی کو متحیر العقل رکھ چھوڑا ہے

۔گویا مہاراشترا اڑیسہ میں استعمال ہوا تیز بھدف ایس آئی آر استعمال سے، بہار میں زمانے سے قائم کیمونسٹ کو 2020 والے 16 سے 2025 صرف3 پر منجمد کئےاور کانگریس کوصرف 6 آرجے ڈی کو 25 سیٹوں پر محدود کئے خود بی جے پی 89 جے ڈی یو کو 85 اور ایک ایم ایل اے والی، ایل جے پی کو 19 سیٹوں پر کامیابی دلواتے ہوئے، گویا گجرات لابی نے ایک ایس آئی آر تیر سے کئی نشانے پر کاری وار کرتے ہوئے، کانگرئس مکت بھارت نرمان کے اپنے پرتگیہ پر گامزن رہتے آرجے ڈی کو کمزور تر کئے

اور پرشانت کشور کو پہلے ہی انتخابی دنگل میں چاروں خانے چٹ کئے، اب کی بہار انتخاب میں اتنی بزی جیت درج کی پے کہ اب بی جے پی کو یہ جیت ہضم کرنا مشکل تر ہورہا ہے،بی جے پی کو گذشتہ دفعہ 110 میں 74 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی اب 101 میں 89 سیٹیں ملی ہیں گویا بی جے پی کا اسٹرائیک ریٹ 88% ہوچکا ہے جے ڈی یو 115میں 43 آئی تھی اب کی 101 میں 85 آچکی ہے ایل جی پی گذشتہ دفعہ 1 سیٹ ملی تھی

اب کی 28 میں 19 سیٹیں ملی ہیں۔ ایسے میں ا تخاب سے پہلے ہی اڑیسہ مہاراشٹرا انتخابی گھپلے بازی کو دیکھتے ہوئے، وہی پرانا حربہ الیکشن کمیشن کا ایس آئی حربہ واپس لینے الیکشن کمیشن کو مجبور کرنے آرجے ڈی کانگرئس مہا گٹھ بندھن کو انتخاب بائیکاٹ کی دھمکی دینی تھی۔ اڑیسہ مہاراشٹر طرز وہی سازشی بڑی بری ہار سے تو اچھا تھا کہ انتخابی بائیکاٹ کئے الیکشن کمیشن کو ایس آئی آر ووٹر لسٹ ھیرا پھیری سے باز رکھنا ضروری تھا
اگر اب کی بہار انتخاب الیکشن کمیشن کی طرف سے کھلی دھاندلی نہ کی گئی ہوتی تو بہار انتخابی رزلٹ بالکل ہی مختلف ہوتا ۔ اے آئی ایم آئی اپنے گٹھ جوڑ دلت پچھڑی جاتی ووٹوں کے اشتراک سے کم و بیش 20 تا 30 سیٹیں جیتنے کامیاب ہوگئی ہوتی تو، آزادی ھند کے بعد پہلی مرتبہ واقعتا” حقیقی مسلم نمائندگی مسلم امہ کے سامنے لائے جاتے،

مستقبل میں مسلم ووٹ یکجٹ ہوئے خود ساختہ سیکیولر نیشنل سیاسی پارٹیوں کے، انکے اپنے ایجنڈے کے سامنے انکی جی حضوری کرتے دم ہلاتی مسلم لیڈرشب سے پرے، صرف اور صرف مسلم ایجنڈے پر عمل پیرا مسلم فلاح و بہبود کے لئے مخلصانہ کام کرنے والی مسلم لیڈرشب، مسلم امہ کے سامنے آچکی ہوتی۔ اب بھی کچھ نہیں بگڑا ہے، بہار سیمانچل کے مسلم عوام نے، الیکشن کمیشن کے ایس آئی آر کھلی دھاندلی باوجود، جس اتحاد سے اے آئی ایم آئی کے امیدواروں کو جتاتے ہوئے اپنی مسلم لیڈرشب کو بھارتیہ عوام کے سامنے لایا ہے اگر مستقبل قریب میں منعقد ہونے والی یوپی انتخاب میں، یوپی کے اسٹالٹ وار سماج وادی لیڈر اعظم خان اکلیش کو اےآئی ایم آئی سے انتخابی گٹھ جوڑ قائم کرنے راضی کرتے ہیں تو سونے پر سہاگہ بصورت دیگر اعظم خان خود آگے بڑھ کر آے آئی ایم آئی کو یوپی میں لانچ کرتے ہیں تو آل انڈیا لیول پرایک قدآور مسلم لیڈر شب اعظم خان کے ساتھ بہت سارے مسلم لیڈران کے شامل ہوئے، مسلم امہ ھند کے لئے مسلم لیڈرشب منتخب کرنے بہت بڑا رول ادا کررہے ہونگے

۔ یقینا” یہ ایک تجربہ ہوگا کامیابی ملی تو آمنا وہ صدقنا بصورت دیگر ہمیں نہیں لگتا سابقہ 11سالہ سنگھی رام راجیہ میں مسلم امہ ھند کو جو زک و نقصان و ہزیمت پہنچائی جاچکی ہے اس سے زیادہ نقصان ہونے کے چانسز نہیں ہیں ویسے بھی بحیثیت مسلمان ہمارا اپنے اللہ پر قوی ایمان کامل ہے کہ اس کے نہ چاہتے ہوئے،دنیا کی کوئی طاقت ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے۔ اور ہم مسلمان تو اس خمیر سے بنائے گئے ہیں کہ جتنا ہی دبایا جائیگا ہم اتنا ہی ابھریں گے۔ عالم یہود ونصاری کے سازشانہ مشترکہ ظلم و انبساط اپنی تمام حدود پارکئے جانے کے باوجود، سابقہ پچاس سال سے عالم کی سب سے بڑی کھلی ہوا زنداں (اوپن ائر جیل) غرہ فلسطین میں نہتے بند رکھے گئے حماس جنگجوؤں نے، اپنی محدود صلاحیتوں کے باوجود عالمی حربی قوتوں کو شکشت فاش دئیے،اپنی اہمیت و حیثیت کو جگ ظاہر کئے،

ہم مسلمانان عالم میں ایک نئی جہادی چنگاری کو پنپنے کے مواقع فراہم کئے ہیں۔ ویسے بھی زوال سلطنت عثمانیہ بعد والےسو سال پورے ہونے کے بعد والے مستقبل کے سو سال عالم پر مسلم حکمرانی کے آثار جو نظر آتے ہیں،اگرمسلم حکمرانی نہ بھی ملے تو 1975 سے 2025 کے درمیان والے نصف صد سال دوران مسلم امہ عالم کو صیہونیت و مسیحیت کے ہاتھوں جو تنزلی و عتاب جھیلنا پڑا تھا، ترکیہ ،ایران و پاکستان یمن کے موجودہ حربی آلات میزائیل و ڈرون سازی یکتائی پس منظر میں، اور عالم مسیحیت کی طرف سے عرب ممالک کے درمیان مسلح غنڈے اسرائیل کو مسلم ممالک پر رعب جمائے ہر اقسام کی لوٹ کھسوٹ جو سابقہ نصف صد سے جاری رکھی گئی تھی اس عالمی غنڈے کی ھیکڑی مقید رکھے فلسطینی دھڑے حماس مجاہدین کے ہاتھوں نکالے جاتے، اسے بے وقعت کردیئے کے بعد تو کم از کم اس ظلم و انبساط کے دہرائے جانے کے چانسز تو نہ ہونے کے برابر ہیں۔

اس پس منظر میں اب ہم مسلم امہ ھند کو ہم پر سازشانہ ظلم وانبساط جاری رکھنے والے مسلم دشمن قوتوں کو اپنے میں جہادی جذبات پنپنے دئیے انہی دندان شکن جواب دئیے انہیں ایسا سبق سکھانا ہوگا کہ وہ مستقبل میں ہمارے خلاف سازشنانہ عمل جاری رکھنے سے پہلے سوبار سوچتے رہ جائیں۔ایک بات یاد رکھیں اسدالدین اویسی میں کچھ کمیاں کچھ خامیاں ضرور رہ سکتی ہیں لیکن أ اسے قریب سے دیکھا ہے جو سفر و حضر میں بھی سنت رسول اللہ صلہ اللہ وعلیہ وسلم کی اتباع کئے پیر و جمعرات کے روزے رکھنے کا عادی ہو، تہجد گزار صوم و صلاة کا پابند شرع ہو تو کیا اس سے بھی بہتر ہمارے لئے کافر تیجیسونی یادو اور اکلیش یادو ہوسکتے ہیں یا اسدالدین اویسی ان مفاد پرست غیر مسلموں سے بھی گئے گزرے ثابت ہوسکتے ہیں وما التوفیق الا باللہ

“سام، دام، دَنڈ، بھید‘”
“دوستی رشوت خوف بھید”

“سام” یعنی دشمن کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے اسے قابو میں کیا جائے،
“دام” اس کے لئے کوئی قیمت مانگے نہ مانگے اسے مناسب قیمت رشوت کے طور دی جائے*
*”بھید” اس سے بھی وہ قابو میں نہ آئے تو اسکے پیچھے جاسوس لگائے اس کی کمزرویوں کو معلوم کیا جائے اور اسے بلیک میل کئے اس سے کام نکالا جائے
“ڈنڈ” سام، دام اور بھید سے بھی کام نہ نکلے تو آخری وار ڈنڈ سے کام لیتے ہوئے، اسے پہلے دھمکی اور پھر اس دھمکی پر عمل پیرا رہتے، اسے اپنے راستے ہی سے ہٹایا جائے تاکہ دوسروں پر اتنی محنت نہ کرنی پڑے اور وہ خود سام دام بھید پر عمل پیرا بغیر ڈنڈ کے ہمارے مسائل حل کرنے والے بنیں۔
جب کسی بھی جگہ جمع الگ الگ تفکر والے چار لوگوں کو قابو میں رکھنا دشوار گزار محسوس ہوتا ہے تو کیا عالم کی سب سے بڑی جمہوریت 140 کروڑ ہم بھارتیوں کو، ہم دو ہمارے دو والے گجراتیوں نے، ہمیں اچھے شہری کی طرح انکے اشاروں پر، بے چوں و چراء عمل آوری کے لایق نہیں بنایا ہے؟ بھونپو بکاؤ میڈیا پر صدا رطب اللسان اعلی تعلیم یافتہ مرد و نساء وفاداروں سے اپنی مرضی مطابق صدا ٹر ٹر کروانے، انکے سامنے انکی مرغوب غذا پروستے رہنی پڑتی ہے لیکن 140 کروڑ عام و اعلی تعلیم یافتگان کی فوج درموج، آخر کس صلے میں انکی ہمنوائی کرتی پائی جاتی ہے؟ وہی بھید و ڈنڈ، ایڈی انکم ٹیکس، پولیس عدلیہ اور جیل کا خوف تو کہیں ہمیں انکی. ہمنوائی کرنے مجبور کیا کرتا ہے؟ ابن بھٹکلی

الیکشن کمیشن آف انڈیا کا نیا شامل قانون ایس آئی آر (SIR) آخر کیا بلا ہے؟

الیکشن کمیشن کی طرف سے خصوصی نظر ثانی شدہ الیکٹورل لسٹ ہی کو ایس آئی آر یا SIR کہا جاتا ہے یہ وہ سنگھی ہتھیار ہے جو اب تک مہارشٹرا اڑیسہ کے بشمول سب سے زیادہ سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والی سب سے زیادہ آئی اے ایس آفیسرز کو اپنے دامن میں رکھنے والی بہار اسمبلیوں پر، وہاں وہاں کی عوامی ووٹ منتخب حکومتوں کو نکارتے ہوئے، ہم دو ہمارے دو والے سنگھی نفرتی ٹولے کو صدا ایس سر، ایس سر کہنے والے سنگھی ٹولوں کو قانونا” وہاں وہاں کی ریاستی حکومتوں پر حرف آخر کی طرح براجمان کیا کرتا ہے
یہ وہ سنگھی انتخابی سسٹم ہے جو گجراتی گینگ کے سامنے صدا ایس سر، ایس سر کہنے والے الیکشن کمشنر کو یہ اختیار کل دیتا ہے کہ وہ بنگالی مسلم گھس پیٹیوں کا ڈر اور خوف بٹھائے الیکٹورل سسٹم پر نظر ثانی کے بہانے ووٹر لسٹ میں پہلے سے رہے لاکھوں بھارت واسیوں کے ناموں کو ووٹر لسٹ سے باہر نکالے انہیں ووٹ دینے کے حق سے محروم کئے، ہم دو ہمارے دو والے گجراتی سنگھیوں کے اشاروں پر، ایس سرایس سر کہنے والے، مختلف صوبائی سنگھیوں کو ووٹ دینے لائق، سنگھی شدت پسند نواجوانوں کی لاکھوں تعداد کو، مختلف حلقوں والی ووٹر لسٹ انکے نام نئے سرے سے بغیر پتے کے مکرر داخل کئے، انکےایک ایک سنگھی یوا کے ہاتھوں بیسیوں فرضی ووٹ قانونا” دلوائے

ان فرضی ووٹوں کی ہی طاقت پر، ہر ریاستی اسمبلیوں میں بھی سنگھی ھندو شدت پسند حکومتیں قائم کرنے کا یہ گجراتی سنگھی فارمولا ہے جس کی بدولت پہلے مہاراشٹرا اور آڑیسہ پر اوراب بہار میں عوامی رائے عامہ کے خلاف فرضی سنگھی حکومتیں قانونی طریقے سے عملا” بٹھائی جارہی ہیں اسی طرح مستقبل میں منعقد ہونے والے یوپی آسام جیسی ریاستوں میں سنگھی ریاستی حکومتیں بٹھاتے ہوئے

۔ 2029 عام انتخاب تک دوتہائی اکثریت سے سنگھی فرضی حکومت کو زمام اقتدار عالم کی سب سے بڑی جمہوری ملک بھارت پر بٹھاتے ہوئے دو تہائی اکثریت سے عالم کی سب سے بڑی سیکیولر ریاستی بھارت ہی کے سیکیولر دستور العمل تبدیل کئے، آرایس ایس کے سو سالہ خواب کے عین مصداق سونے کی چڑیا بھارت کو ھندو راشٹر مشتہر کیا جاسکے۔ کیا ہزاروں سالہ آسمانی ویدک گنگا جمنی مختلف المذہبی آثاث سناتن دھرمی ھندو اور اس دیش کے اصلی نواسی ڈراوڑ دلت آدی واسی پچھڑی جاتی بھی ان گجراتی سنگھیوں کو کھلی چھوٹ دئیے ان پر ہزاروں سال قبل والے منواسمرتی طرز چھوٹ چھات والے رام راجیہ قائم کئے، انہیں برہمنوں کی غلامی کرنے لائق رام راجیہ بنانے کی اجازت دینگے؟ یہ دیکھنا فقط باقی رہ گیا ہے،

بہار الیکشن میں ایس آئی آر الیکٹورل رول: ای سی آئی نے بہار کی خصوصی نظر ثانی شدہ انتخابی فہرستوں کا حتمی مسودہ جاری کر دیا ہے۔ SIR الیکٹورل رول کو سمجھیں، جو کہ ہندوستان میں ووٹر لسٹ کی تصدیق کا ایک منفرد عمل ہے، اور ووٹر کی جامع توثیق کے ذریعے درست، فراڈ سے پاک انتخابات کو یقینی بنانے میں اس کی اہمیت کو سمجھیں۔ ووٹرز میں 6% کمی واقع ہوئی ہے، مکمل تفصیلات نیچے دیکھیں۔

عالم کی سب سے بڑی دلت مسلم منافرتی پارٹی آرایس ایس بی جے پی، عالم انسانیت کی سب سے بڑی سیکیولر جمہورہت کو اپنے سازشانہ ایجنڈے پر مستقل عمل پیرا رہتے بتدریج اسے ھندو راشٹر بنانے کی طرف سابقہ سو سال سے گامزن جو ہے اور سابقہ 11 سال سے پوری شدت کے ساتھ اپنے سو سالہ ھندو راشٹر بنانے کے خواب کو پوری ڈھٹائی کے ساتھ پورا کرنے پر لگی ہوئی ہے، بھارت کو ہندو راشتر بنانے آر ایس ایس کسی بھی حد تک بھارتیہ دستور و قوانین کی پامالی کرتی پائی جاسکتی ہے۔ اسکے لئے اسے صوبائی یا مقامی سیاسی پارٹیوں کو کچلتے ہوئے مرکزی حکومتی دو تہائی سے بھی زیادہ اکثریت سے زمام ھند پر جیت کر آنا ہے اسی کے لئے ھندو اکثریتی سناتن دھرمیوں کو ہم مسلم اقلیت کا ڈر اور خوف دکھائے درشائے، بنگالی گھس پیٹیوزن کے ووٹر لسٹ میں۔ شامل ہوتے

مستقبل میں بننے والے فرضی مسلم اکثریتی کو خوف دلائے سنگھی ذہنیت “آئی ایس آر” سازشی چھوٹ انکے اشاروں پر ناچتے واکے الیکشن کمیشن کو دئیے پہلے سے ووٹر لسٹ میں۔رہے لاکھوں سیکیولر ووٹروں کو ووٹر لسٹ سے بیک جنبش قلم ووٹر لسٹ سے خارج کئے، اور ان کی جگہوں پر شدت پسند ھندو یواؤں کے بغیر پتے والے فرضی ووٹ ووٹر لسٹوں میں مکرر ڈالے، ٘پورے نظام انتخاب ہی کو ڈیجٹلائز انٹیلیجنس طرز گرفتار کئے، بھارتیہ عوام کی مرضی کے خلاف ابن بھٹکلی

Exit mobile version