Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

مظلوم کے خون کا سودا !

مظلوم کے خون کا سودا !

امر یکہ نے ایک بار پھر غزہ امن معاہدہ کی آڑ میں اپنا پراناہی منصو بہ پیش کر دیا ہے ، لیکن اس سے زیادہ حیرت کی بات ہے کہ اس منصو بے کی مخالفت کر نے والے ہی حمایت کر نے لگے ہیں اور وقت کی ضرورت بھی قرار دینے لگے ہیں ، جبکہ سارے ہی حمایت یافتہ ممالک کے عوام ،اس امن معاہدے کے سخت مخالف ہیں اور سب نے ہی اپنے حکمرانوں پر واضح کر دیا ہے کہ فلسطین ریاست کے قیام کے بغیراسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنے کے کسی مذموم ارادے کی ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی ،

پا کستانی عوام بھی حکو مت سے مطالبہ کررہے ہیںکہ حکومت فی الفور واضح اعلان کرے کہ پاکستان واحد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے ، اگرملک میں جو کوئی بھی قائداعظم اور پچیس کروڑ عوام کے اصولی موقف کے خلاف جائے گا، وہ فلسطینی مظلوموں کے خون کا نہ صرف سودا کرے گا ، بلکہ سرائیل کا ہمدرد بھی تسلیم کیا جائے گا۔
اگر دیکھا جائے تو اس امر یکی معاہدے کے بیس نکات میں اسرائیلی اور فلسطینی ریاستوں کی سرحدیں کہیں واضح ہی نہیں ہیں‘ بلکہ اس میں فلسطینی ریاست کا ذکر تک نہیں کیا گیا ہے ،اس کے باوجود مسلم ممالک ،بلخصوص پاکستان کا ایسے معاہدے کی تائید میں آجانا سمجھ سے بالا تر ہے اور ظاہر ہے کہ یہ بات چیت بہت مدت سے چل رہی ہو گی،اس منصو بے میں بڑے مسلم ممالک کو کچھ تو ایسا ضرورنظر آیا ہو گا

کہ اس کی حمایت کر نے پر مجبور ہورہے ہیں اور پا کستان بھی ایک بار پھر ڈو مور کامطا لبہ ماننے پر مجبور ہورہا ہے،اس کے پیچھے ایسے کیا زمینی حقائق ہیں کہ عوام کی مخالفت کے باوجود حکمران رضا مندی کا نہ صرف اظہار کررہے ہیں ،بلکہ اس معاہدے پر عمل درامد کر انے پراپنا پورا زور بھی لگا رہے ہیں ۔
اس میں شک نہیں کہ زمینی حقائق بہت ہی تلخ ہیں، اگر اس منصوبے کو قبول نہیں کیا جاتا تو پھر حماس اور فلسطینیوں کیلئے کو نسا ایساراستہ بچتا ہے اور ان کاکیا مستقبل ہے؟ اگر اس معاہدے کو رد کر دیا جاتا ہے تو جو بچا کھچا واجبی سا سہارا بھی نہیں رہے گا اور اسرائیل کی بربریت کو ایک اور جواز مل جائے گا،

جبکہ حماس میں اب کتنی سکت باقی ہو گی کہ وہ مزید قربانیاں دے سکے؟ اب تک غزہ کی لگ بھگ 20 لاکھ کی آبادی میں 66 ہزار کے قریب تو شہید ہو چکے، ہزاروں زخمی اور معذور ہیں‘ لیکن اس کے باوجود لاکھوں باقی ہیںتو کیا اب ان لاکھوں نہتے فلسطینیوں کو بھی اسرائیل کی بھینٹ چڑھا دیا جائے؟ کیا ان لاکھوں کو بچانے کا کوئی بندوبست ہے؟ ان کی مدد کو کون آ سکے گا؟ کوئی عرب ملک‘ کوئی مسلم ملک‘ کوئی غیرجانبدار ملک‘ کوئی ہمسایہ ملک؟کوئی آیا ہے نہ ہی کوئی آئے گا؟
مسلم امہ کا حال سب ہی دیکھ رہے ہیں،

اسرائیل کے خلاف کسی نے کچھ ہمت کی جو کہ آئندہ کر سکے گا، یہ خوش فہمی ہو گی کہ آئندہ کسی ملک میں کوئی حمیت بیدار ہو جائے گی، اسرائیل کے خلاف اقدام تو دور کی بات ہے ، مسلم ممالک میں سے کوئی بھوکے غزہ کے لوگوں کی مدد کو بھی نہیں آیا ہے ، یہ فلو ٹیلا نے ایک کوشش کی تھی ، کیا فلوٹیلا ہی بھیجے جاتے رہیں گے کہ جنہیں اسرائیل ہر قانون اور ضابطے توڑ کر شہید کرتا رہے گا؟ تباہ کرتا رہے گا‘ قیدی بناتا رہے گااور کوئی کچھ بھی نہیں کر پائے گا،سارے شراکت داروں سے مل کر کچھ کر نے کی بات کررہے ہیں ، پا کستان نے بھی اپنے اتحادیوں سے رابطے میں رہتے ہوئے اپنے شہریوں کی واپسی کے عزم کا اظہار کیا ہے ، کیا اس طرح سے اسرائیل کی جارحیت روکی جائے گی اور فلسطین عوام کی مدد کی جائے گی؟
اس طرح سے دنیا بھر کی سول سوسائٹیز اکٹھی ہو بھی جائے‘ سینکڑوں میل لمبے جلوس اور ریلیاں بھی نکال لے‘ کیا کسی ایک فلسطینی بھوکے بچے کو مرنے سے بچا سکتی ہیںاور کیا اب تک بچا پائی ہیں؟ اس وقت کے زمینی حقائق ہیں کہ اللہ کے سو ان کا کوئی آسرا نہیں رہ گیا ہے، حماس کے اب تک کتنے جنگجو بچے ہوں گے اورغزہ میں موجود ہوں گے اور وہ کسی اور کے ساتھ خود اپنی حفاظت بھی کر سکیں گے ،

جبکہ ان کو رسد پہنچانے والے ان کے مخالف کے حواری بن چکے ہیں ،یہ ایک معجزہ ہی لگتا ہے کہ اب تک انہوں نے یرغمالی چھپا کر رکھے ہیںاور اسرائیل اور امریکہ اپنی تمام تر ٹیکنالوجی اور جاسوسی نظام کے ہوتے ہوئے بھی انہیں بازیاب نہیں کرا سکے ہیں ، اگر کوئی چیز اب تک اسرائیل کو کسی حد تک مجبور کیے
ہوئے ہے تو وہ یہی یرغمالی ہیں، لیکن اس پر ایک اہم سوال ہے کہ حماس کتنے دن تک ان یرغمالیوں کو اپنے پاس چھپا کر رکھ سکتی ہے اور کس حد تک اسرائیل کو مجبور کر سکتی ہے کہ امن معاہدے میںفلسطینی ریاست کو یقینی بنایا جائے تو ہی خطے میں دیر پاقیام امن قائم ہو پائے گا۔

Exit mobile version