Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

دہشت گردی میں امن کی تلاش !

دہشت گردی میں امن کی تلاش !

دنیاامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دانشمندی سے تیسری ہولناک عالمی جنگ سے بچ گئی اور بارہ روز سے جاری ایران اسرائیل لڑائی بند ہوگئی ہے،لیکن بھارت کی جانب سے پا کستان میں جاری دہشت گردی بند نہیں ہورہی ہے ،بھارت سر حد پار سے بلو چستان اور خیبر پختون خوا میں دہشت گرادانہ کروایاں جاری رکھے ہوئے ہے،

گزشتہ روز بھی خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں فتنہ الخوارج کے 11دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا، جبکہ دورانِ آپریشن دہشتگردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے پاک فوج کے میجر سید معیز عباس شاہ اور لانس نائیک جبران اللہ شہید ہو گئے ہیں، پاک فوج کے جوان شہادتیںدیے کر بھی پرعزم ہیں کہ اس دہشت گردی کے ناسور کو کتم کر کے ہی دم لیں گے۔
اگر دیکھا جائے

توخیبر پختونخوا کی قبائلی پٹی میں افواجِ پاکستان دو دہائیوں سے زائد عرصے سے دہشتگردوں کے خلاف نبرد آزما ہیں، پاک فوج کی کارروائیوں کے بعد ان علاقوں سے دہشت گرد سرحد پار افغانستان فرار ہو گئے تھے‘ لیکن افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد سے ان عناصر کو ایک بار پھردہشتگردانہ سرگرمیوں میں سہولت حاصل ہوئی ہے اور یہ سرحدی اضلاع اور بلو چستان میں مذموم کارروائیوں میں دوبارہ مصروف ہو گئے ہیں،افغان حکو مت ان دہشت گردوں کو روک پارہی ہے

نہ ہی در اندازی روک پارہی ہے، اس دہشت گردانہ کاروائیوں سے پاکستان کو بہت نقصان ہو رہا ہے،اس دہشتگردی کے خطرات کی وجہ سے نہ صرف ملکی امن متاثر ہو رہا ہے، بلکہ بیرونی سرمایہ کاری بھی متاثر ہورہی ہے۔
ہمارے سکیورٹی ادارے دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کر رہے ہیں، مگر یہ دہشتگردی کے خلاف جنگ پوری قوم کی ہی جنگ ہے اور یہ اسی صورت لڑی جاسکتی ہے کہ جب ہم سیاسی تفریق‘ ذاتی مفادات اور وقتی ترجیحات سے بالاتر ہو کر دہشتگردی کے خلاف متحد ہوجائیں گے ،ہمیںایک واضح قومی بیانیے کے ساتھ دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے سیاسی اور سماجی قیادت اور عوام کو شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے اور جہاں ملکی سرحدوں کی حفاظت کیلئے مسلح افواج اور سکیورٹی ادارے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں،

وہیں عوام اور سیاسی قیادت ملک کے اندر انتشار اور بے یقینی کی روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ، لیکن حکو مت اور اپوزیشن کی محاذ آرائی میں ایسا کچھ ہو نہیں پارہا ہے، یہ حکو مت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی استحکام لانے کے ساتھ دہشت گردی کا خاتمہ کر نے میں اپنا بھر پور کردار ادا کر ے، لیکن حکو مت ایسا کچھ کرہی نہیں پارہی ہے۔
اس حکو مت کی تر جیحات کچھ اور ہی رہی ہیں ،اس کی تر جیحات میں عوام ہیں نہ ہی عوام کو تحفظ دینا رہا ہے، اس حکو مت کو ہی نہیں ،ساری سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کے خلاف متفقہ بیانیہ اپنانا ہوگا اور اقتدار کی کشمکش کو پس پشت ڈال کر قومی مفاد میں فیصلے کر نے ہوں گے ،یہ حکو مت کا کام ہے کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید تربیت فراہم کرے، تاکہ وہ دہشت گردی کے خلاف زیادہ مؤثر کارروائیاں کرسکیں، پاک فوج کو صرف دفاعی مقاصد تک محدود رکھا جانا چاہئے

اور سول اداروں کو مضبوط بنایا جانا چاہئے، تاکہ داخلی سیکیورٹی کے معاملات میں بہتری آ سکے، لیکن یہاں ہر کاکام پاک فوج کو ہی کرنا پڑ رہا ہے اور حکو مت ماسوائے ہر کامیابی کا کریڈٹ لینے کے کچھ بھی نہیں کررہی ہے۔
اس وقت بلوچستان میں سیاسی اور معاشی اصلاحات متعارف کرانا ناگزیر ہوچکا ہے، تاکہ عوام دہشت گردوں کا ساتھ نہ دیں،لیکن حکو مت نمایشی ا علانات و اقدامات میں ہی لگی ہوئی ہے ،وفاقی اور صوبائی حکو مت کو جہاںمقامی سطح پر عملی ترقیاتی منصوبے شروع کرنے چاہئے ،وہیں زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کر نا چاہئے ،تاکہ بیروزگاری اور معاشی استحصال کو روکا جاسکے ،اس کے ساتھ پاکستان کو عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف مؤثر سفارتی مہم بھی چلانی چاہیے، تاکہ بین الاقوامی برادری کو دہشت گردی کرانے والوں کا اصل چہرا دیکھانے کے ساتھ دہشت گردی کے خطرے سے بھی آگاہ کیا جا سکے اور بیرونی مدد حاصل کی جاسکے ،اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں سفارتی گروپ نے بڑی حد تک اچھا کام کیا ہے ، لیکن اس پر مزید کام کر نے کی ضرورت ہے ۔
اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ پاکستان ایک عر صے سے دہشت گردی جیسے سنگین مسئلے سے نبرد آزما ہے، لیکن اس پر مزید کام کر نے کی اشد ضرورت ہے ، اگر آج بھی حکومت اور ریاستی اداروں نے اپنی ذمے داریوں کو سمجھ کر مزید مؤثر اقدامات نہ کیے، تو آنے والے وقت میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے، ریاست کو اپنی رِٹ نہ صرف ہر علاقے میں بحال کرنی ہوگی، بلکہ ہر علاقے کے عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ بغور جائزہ لینا ہو گا کہ کیا ہم واقعی ایک پُرامن اور محفوظ پاکستان کی طرف بڑھ رہے ہیں یا دہشت گردی میں امن کی تلاش میں ہی بھٹک رہے ہیںاور کب تک ایسے ہی بھٹکتے رہیںگے !

Exit mobile version